شدید خواہش کامیابی کی ضمانت، جزبہ ہی اصل کامیابی ہے ،ہمت سکسیز کا ایک اہم حصہ

طارق بن زیاد کی کہانی سے تو ہر پڑھا لکھا مسلمان واقف ہے ۔ جب وہ اسپین کو فتح کرنے کے لیے اسپین کے ساحل پر اترے تو انھوں نے سارے جہازوں کو جلانے کا حکم دیا ۔ ان کے حکم پر سارے جہازوں کو جلا کر واپسی کا راستہ بند کر دیا گیا اور وہ کامیاب ہوئے ۔ جوفر د بھی اپنی کشتیاں جلانے پر آمادہ ہوگا وہ کامیاب ہو جاۓ گا۔ایسی خواہش کو Burning desire کہتے ہیں ۔ ہر کامیابی اور کامرانی کا آغاز ایک خواہش اور آرزو سے ہوتا ہے۔لیکن صرف عام خواہش اور آرزو سے کچھ حاصل نہیں ہوتا جب تک یہ خواہش بہت شد ید اور بھڑکتی ہوئی نہ ہو ۔ اس کی مثال اس فردجیسی ہے جو کہ پانی میں ڈوب رہا ہو ۔ اس وقت اس کی سب سے بڑی خواہش یہی ہوگی کہ وہ کسی طرح اپنی ناک پانی سے باہر نکالے اور سانس لے ۔ میری ایک ایسی خواہش ہے جس کے لیے آپ ہرقسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہوں گے ۔ یعنی وہ فرد جواپنی کامیابی کے لیے ہر چیز داؤ پر لگانے کے لیے تیار ہو ، تو کامیابی اس کے قدم چومے گی ۔اگر آپ کو اپنے مقصد سے عشق ہے تو اس کا حصول کچھ بھی مشکل نہیں ۔ ہرقسم کی کامیابی ، کامیابی کی شدید خواہش سے شروع ہوتی ہے کمزور خواہش کمزور نتائج پیدا کرتی ہے ۔ جس طرح تھوڑی آگ کم گرمی اور حدت پیدا کرتی ہے ۔ اور شدید خواہش بڑے نتائج پیدا کرتی ہے جس طرح زیادہ الاؤ شدید گرمی پیدا کرتا ہے ۔ جب آپ کسی چیز کو دل کی گہرائیوں سے چاہتے ہیں اور اسے حاصل کرنے کے لیے آپ کے دل میں شدید خواہش اور تڑپ ( Burning desire ) ہے تو تمام کائنات آپ کی خواہش کی تکمیل میں آپ کی مددگار ہو جاتی ہے ۔ خواہش جتنی شدید ہوگی کا میابی اتنی ہی غیر معمولی ہوگی ۔ خواہش جتنی کمزور ہوگی کامیابی بھی اتنی ہی معمولی ہوگی
یاد رکھیں کہ عظیم کامیابیاں صرف عظیم خواہش اور عمل ہی سے حاصل ہوتی ہیں ۔ مقصد کے حصول کی شدید خواہش ، تڑپ اور جوش وخروش کامیابی کا ایک لازمی جزو ہے ، اس کے بغیر کسی کا میابی کا تصور نہیں کیا جاسکتا ۔ بڑی کامیابیاں صرف وہی لوگ حاصل کرتے ہیں جن کے دلوں میں انھیں حاصل کرنے کی آگ لگی ہو ۔ جب آپ کسی چیز کو حاصل کرنے کے لیے جنونی ، دیوانے اور پاگل ہو جائیں تو آپ اسے ضرور حاصل کر لیں گے ۔ گہری لگن اور جوش ( Enthusiasm ) کے بغیر کوئی بھی بڑا مقصد اور گول حاصل نہیں کیا جاسکتا ۔ اگر آپ کو اپنے مقصد سے عشق ہے تو اس کا حصول کچھ بھی مشکل نہیں ۔خدا نے ہر فرد میں میں صلاحیت رکھی ہے کہ ہر وہ چیز جسے وہ دل کی گہرائیوں سے حاصل کر نا چا ہتا ہے ، حاصل کر لیتا ہے۔تحقیق ( Research ) سے ثابت ہو چکا ہے کہ کسی بڑے افسر کی ترقی کے لیے اہم ترین قابلیت یا شرط ( Qualification ) اس کی آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کی خواہش ہے نہ کہ تعلیمی قابلیت ، پھر وہ جونہی اس کے لیے کوشش کرتا ہے تو کامیاب ہو جا تا ہے ۔ لہذا کامیابی کی بنیادی شرط علم ، ہنر یا ذہانت نہیں بلکہ کامیابی حاصل کرنے کی شدید خواہش اور تڑپ ہے ۔لوگ عمو ما علم کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں علم اور ہنر تو فرد بعد میں بھی حاصل کر سکتا ہے ۔ بلکہ علم اور ہنر کوخریدا بھی جا سکتا ہے ۔ ہمارے گاؤں میں ایوب نامی ایک لڑکا رہتا تھا ، جس نے بمشکل میٹرک پاس کیا تھا ۔ مگر اس کے اندر کامیابی کی شدید خواہش تھی ۔ اس کے سر پر باہر جانے اور کامیابی کا بھوت سوار تھا۔آ ٹھ ، دس سال کی کوشش کے بعد وہ باہر چلا گیا اور کامیاب ہوا ۔ اب وہ کروڑ پتی ہے ۔ بہت سے اہل علم اور ہنر مند اس کے ملازم ہیں ۔ یعنی اس نے علم و ہنر حاصل کرنے کی بجاۓ خرید لیا ۔ یعنی کسی فرد کی کامیابی کایعنی کسی فرد کی کامیابی کا فیصلہ اس کی قابلیت ، صلاحیت یا علم سے نہیں بلکہ خواہش اور تڑپ ہے ۔ تقر یبا ہمیشہ کامیابی اور نا کامی میں بنیادی فرق خواہش کا ہوتا ہے ۔خواہش ایسی ہو جوفر دکو مقصد کے حصول کے لیے بے چین کر دے ۔

تبصرے

مشہور اشاعتیں